ان لوگوں کے فنون و جنون کا احوال جنہوں نے فن کو ضرورت بنا دیا ۔جسے دیکھے بنا چین نہيں آتا ۔

Friday, February 8, 2013

خزاں رسیدہ پتوں میں فن مشرق کا نظارہ

دنیا میں کچھ آرٹ ایسے ہوتے ہیں جو ہر خاص و عام کو سمجھ نہیں آتے  ۔  بعض فنون و مہارتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کی اہمیت اور انفرادیت کو سمجھنے کے لیے خود کو فنکار کی جگہ رکھ کر سوچنا پڑتا ہے ۔ ۔ 
ہوانگ تیاشنگ ایک چینی آرٹ فنکار ہیں جو مختلف اقسام  کے پتوں پر تصاویری فن پارے تخلیق کرتے ہیں ۔

  1. اس قسم کے فن پارے ہر مشرق میں خاص کر چینی قدردانوں  میں بہت  سراہے جاتے ہیں ۔
ہوانگ تیاشنگ 1950 کو چینی صوبہ جیانگ زو میں پیدا ہوئے ۔ انہيں تراشیدہ پتوں کے منفرد فنکار کے طور پر خود کو منوانے میں اک عرصہ لگا اور بالآخر  1994 میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں ان کا نام آگيا ۔ اس کے علاوہ  1996 میں ان کو یونیسکو کی طرف سے  چینی ثقافتی آرٹ و دستکاری کی اعزازی سند بھی مل چکی ہے ۔









ان کو اس فن سے دلچسپی ایک بار ایک ایسے پتے کو دیکھ کر ہوئی جس کو کسی کیڑے نے کھا کر کچھ ادھورا چھوڑ دیا تھا ۔ جس کے نتیجے میں بچ جانے پتے پر موجود رگیں  ہوانگ کو چین کے نقشوں کی طرح نظر آئیں تھیں  جس کے بعد انہوں نے اس فن کو اپنی زندگی کا اوڑھنا بچھونا بنا لیا ۔ مگر خستہ اور سوکھے پتے جو کہ بعض اوقات تو ہاتھ لگانے سے ہی ٹوٹ کر بکھر سکتے ہيں ان پر اس طرح کا کام کرنا بہت مشکل تھا ۔ ہوانگ نے اس مقصد کے لیے پتوں اور ان کی ساخت پر ایک ماہر نباتات  کی طرح تحقیق کی جس کے نتیجے میں وہ کچھ ایسا طریقہ اپنانے میں کامیاب ہو گئے جس سے ان پتوں پر کام کیا جا سکے  ۔ جس کے لیے وہ پہلے ان پتوں کو کچھ دن اک محلول میں رکھتے ہيں اور اس کے بعد یہ پتے اس قابل ہو جاتے ہیں کہ ان پر مختلف اشکال تراش سکیں یا تصویر بنا کر رنگ بھر سکیں ۔  اپنے کام میں نفاست اور باریکی لانے کے لیے ہوانگ پتوں پر کئی طرح کے کام کرتے ہیں  جیسے بھگونا ، پریس کرنا  ، سکھانا ، طے کرنا ، تراشنا ، موڑنا وغیرہ وغیرہ ۔ ان سب کاموں کا سن کر تو ایسا لگتا ہوگا کہ اس کے بعد ان پتوں میں بچتا ہی کیا ہو گا ۔ مگر یہی فنکاری ہے اس فنکار کی کہ وہ اپنے فن کا مظاہرہ ان تمام مراحل سے گزار کر کر ہی لیتا ہے ۔ 






ہوانگ پتوں پر صرف تراشیدہ فن پارے ہی نہيں بناتے بلکہ ان پر رنگوں کے ذریعے تصاویر بھی بناتے ہيں ۔ 






 ان کے فن پاروں میں ماضی کے اہم شخصیات کا اثر نظر آتا ہے جیسے کنفیوشس ، شیکسپیئر ، سیاسی شخصیت ژو این لائی ڈینگ ژیاپاؤنگ وغیرہ ، ناول نگار لو زُن ، مصورزو بی ہونگ  جب کہ چینی کیلی گرافی اور میورل بھی ان کے کام میں نظر آتے ہیں ۔






ان کے فن پارے چین اور دنیا بھر میں کئی میوزم کی زینت ہيں جب کہ چین کے مختلف حصوں میں ان کا فن اب روایت بنتا جا رہاہے جس کے طالب علم اس فن میں مزید نکھار لانے کی کوشش کر رہے ہيں ۔

No comments:

Post a Comment

اپنا پیغام یہاں لکھیں